روح سلوک |
|
دیوانے کا دیوانہ اگر مولیٰ نگاہِ عقل سے پردہ اٹھا دیتا یقینا اپنے دیوانے کا دیوانہ بنا دیتا رسائی گر مری ہوتی فضائوں کہکشائوں تک ستارے توڑکر میں تیرے قدموں میں بچھا دیتا جو میری عمر رشکِ مہر تیرے کام آجاتی یقینا پھر میں اپنی زیست کی شمع بجھا دیتا جو میرے پاس ہفت اقلیم کی بھی سلطنت ہوتی تو اے شاہِ سخن میں تیرے قدموں پر لٹا دیتا اگر آبِ حیات آجاتا میری دسترس میں تو میں اپنی جان پر بھی کھیل کر وہ تجھ کو لا دیتا تری گدڑی میں پوشیدہ ہے لعلِ قرب ربانی جو میرے بس میں ہوتا سارے عالم کو بتا دیتا