الّا اللہ الّا اللہ الّا اللہ الّا اللہ
کرئہ ارض کو گردش میں یوں زیرِفلک رکھا کس نے
سورج چاند ستاروں میں یہ نور و چمک رکھا کس نے
لیلیٰ کے فانی چہرے پر ایسا نمک رکھا کس نے
خالقِ حسن کی ہر لحظہ ہے شان نئی سبحان اللہ
الّا اللہ الّا اللہ الّا اللہ الّا اللہ
کیا کیجے لبریز جب ان کی الفت کا پیمانہ ہو
عقل کی زنجیروں کو توڑے عشق میں یوں دیوانہ ہو
غیروں کا کیا ذکر جب اپنے آپ سے ہی بیگانہ ہو
نشۂ عشقِ الٰہی یارو چیز ہی ایسی ہے واللہ
الّا اللہ الّا اللہ الّا اللہ الّا اللہ
تاریخ اپنی عظمت کی لکھوائی ربِ کعبہ نے
جان لٹا کر دین کو زندہ رکھا ہمارے آباء نے
جنگِ احد میں خونِ نبوت دیکھا جوں ہی صحابہؓ نے
اک دن میں دیں ستر جانیں ایسا پیارا ہے اللہ
الّا اللہ الّا اللہ الّا اللہ الّا اللہ