روح سلوک |
|
یہیں پر جلوہ فرما ہیں طبیبِ حاذقِ باطن یہیں تسکینِ طفل و نوجوان و پیر ہوتی ہے نظاروں میں تصور میں بسی ہے بس وہی صورت نظر سے قلب تک بس ایک ہی تصویر ہوتی ہے نہیں محتاج ہیں لفظ و بیاں کے اہل دل اے دوست نگاہِ بے زباں سے بھی عجب تقریر ہوتی ہے میں کیوں منت کشِ احسانِ قرطاس و قلم ہوں جب فغانِ شیخ لوحِ قلب پر تحریر ہوتی ہے بالآخر طائرانِ عقل نے بھی کرلیا تسلیم کہ پروازِ جنوں ناقابلِ تسخیر ہوتی ہے بعجلت چاہتے ہیں ہم اثرؔ دنیا کا ہر ہر کام بس اک اصلاحِ باطن ہے جہاں تاخیر ہوتی ہے