روح سلوک |
|
حسنِ انتخاب کسی گناہ کو معمولی مت خیال کریں کہ ہر گناہ میں ہی خاصیت عذاب کی ہے ہے ہر گناہ سبب دوسرے گناہوں کا اسی لیے تو ضرورت بھی اجتناب کی ہے مجھے ریاضتِ پیری کی عظمتیں تسلیم مگر وہ بات کہ جو عالمِ شباب کی ہے اسی لیے تو ستارے نظر سے اوجھل ہیں شعاع شیشۂ دل پر جو آفتاب کی ہے کسی کی سمت نہ دیکھا ترے حصول کے بعد یہی دلیل مرے حسنِ انتخاب کی ہے ہے باغِ اہلِ صفا میں ہمارے مرشد کی وہ حیثیت جو گلستان میں گلاب کی ہے حصولِ دولتِ دنیا مرا سوال نہیں مجھے تو فکر اثرؔ حشر میں جواب کی ہے