روح سلوک |
|
عشقِ مولیٰ سے بدل جائے گا عشقِ لیلیٰ رشکِ رومی جو ملے عشق کے بیماروں کو جان دے دیں گے مگر ساتھ نہیں چھوڑیں گے بے وفائی نہیں آتی ہے وفاداروں کو ہے خردمند تو خود اپنے گریبان میں جھانک آئینہ یوں نہ دکھا آئینہ برداروں کو اس کو کہتے ہیں اثرؔ صدقِ طلب کا اعجاز خود ہی منزل نے پکارا ہے طلب گاروں کو ٭٭٭٭ جو ایک آہ بھی اپنی قبول ہوجائے تمام عمر کی محنت وصول ہوجائے