روح سلوک |
|
راہِ سنت پہ چلنے کی کوشش تو کر زیست کا رخ بدلنے کی کوشش تو کر گررہا ہے سنبھلنے کی کوشش تو کر تیری محنت نہیں جائے گی رائگاں آج کے نوجواں سن لے میری فغاں میں بتائوں تری خستہ حالی کا حل نفس و شیطان کے جال سے اب نکل چھوڑ کانٹوں کا ماحول گلشن کو چل لطف دونوں جہانوں کا پائے جہاں آج کے نوجواں سن لے میری فغاں تُو مری مان لے کجروی چھوڑ دے یہ جو پیمانہ غفلت کا ہے توڑ دے اب اثرؔ زندگانی کا رخ موڑ دے اب ہو تیری جبیں واقفِ آستاں آج کے نوجواں سن لے میری فغاں