روح سلوک |
|
غذائے اولیاء یہی تو مقتضائے اولیاء ہے غمِ تقویٰ غذائے اولیاء ہے معاصی کا گزر ممکن ہو کیونکر کہ غفلت بھی خطائے اولیاء ہے کریں ہر سانس اپنے رب کو راضی یہی تو منتہائے اولیاء ہے ہماری جاں تصدق اہلِ دل پر ہمارا دل فدائے اولیاء ہے وہاں پائے گا انعامِ شفاعت یہاں جو آشنائے اولیاء ہے مرا مرنا خدا کے عاشقوں میں مرا جینا برائے اولیاء ہے یقینا منزلِ مولیٰ ملے گی کہ ہاتھوں میں ردائے اولیاء ہے