روح سلوک |
|
جو آنکھ والے ہیں پہچانتے ہیں اُن کا مقام یہ سچ ہے جوہری ہیرے کی قدر کرتا ہے ہزار سنگِ ملامت کے باوجود اثرؔ جو چلنے والا ہے رستے میں کب ٹھہرتا ہے ٭٭٭٭ عشقِ فانی تو عشقِ فانی جو کر رہا ہے جہاں میں کوئی بشر رہا ہے تو راہرو ہے گزر رہا ہے یہ تیرا رستہ ہے گھر نہیں ہے تو خوابِ غفلت میں سورہا ہے جو سورہا ہے وہ کھو رہا ہے جہاں میں یہ شور ہورہا ہے کہ اب بھی تیری سحر نہیں ہے