رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جا جا کے تھانے میں
کہ اکبر نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں
نہ رشوت خود ہی لیتا ہے نہ ہم کو لینے دیتا ہے
نہ چوری خود ہی کرتا ہے نہ ہم کو کرنے دیتا ہے
نہ اپنی جیب بھرتا ہے نہ ہم کو بھرنے دیتا ہے
نہ یہ خود آگے بڑھتا ہے نہ ہم کو بڑھنے دیتا ہے
رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جا جا کے تھانے میں
کہ اکبر نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں
یہ دیوانہ فقط عشق و جنوں کی بات کرتا ہے
یہ سازوں کی نہیں سوزِ دروں کی بات کرتا ہے
خدا کے راستے میں قتل و خوں کی بات کرتا ہے
یہ دنیا دے کے عقبیٰ کے سکوں کی بات کرتا ہے
رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جا جا کے تھانے میں
کہ اکبر نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں