روح سلوک |
|
انقلاب برپا دل و نگاہ میں اک انقلاب کردیا شیطان اور نفس کا خانہ خراب کردیا لکھ کر کتاب ’’روح کی بیماریاں ان کا علاج‘‘ باطن کے سارے دشمنوں کو بے نقاب کردیا قلبِ رقیق ہی نہیں گرمایا سوزِ عشق سے بے حس و سنگدل کو بھی چشم پرُ آب کردیا خوشبو نہ ان کی کیوں اڑے سارے جہان میں بھلا آتشِ عشق نے جنہیں مثلِ کباب کردیا گلشن کا فیض دوستو محدود گل تلک نہیں خارِ چمن کو آپ نے رشکِ گلاب کردیا پیری میں میرے پیر کی آخر کوئی تو بات ہے یوں ہی فدا اثرؔ نے کب اپنا شباب کردیا