روح سلوک |
|
مری پرواز کا کیا پوچھتے ہو مجھے حاصل فضائے اولیاء ہے ولایت ہے بڑے لوگوں کا منصب اثرؔ تو خاکِ پائے اولیاء ہے زہے قسمت میں اس کا مقتدی ہوں اثرؔ جو مقتدائے اولیاء ہے ٭٭٭٭ قطعہ جو پردے سے رہائی دے رہا ہے وہ درسِ بے حیائی دے رہا ہے کہیں مشرق کو لے ڈوبے نہ مغرب مجھے ایسا دکھائی دے رہا ہے