روح سلوک |
|
دل کو توڑدیتے ہیں جو اہلِ دل ہیں گناہوں کو چھوڑ دیتے ہیں خدا کا حکم نہیں دل کو توڑ دیتے ہیں سرورِ قربِ خدا کی جنہیں تمنا ہے شرابِ خونِ تمنا نچوڑ دیتے ہیں ثنائے خلق کی دولت انہیں کو ملتی ہے جو اپنا رابطہ خالق سے جوڑ دیتے ہیں وہ جن کی روح کو حاصل ہوئی قوی نسبت ہوائے نفس کی گردن مروڑ دیتے ہیں جنہیں عزیز ہے تحصیل اک گلِ تر کی وہ اب بھی سارے گلستاں کو چھوڑ دیتے ہیں وہی ہیں عکسِ جمالِ حبیب کے مظہر اثرؔ جو آئینۂ دل کو توڑ دیتے ہیں