روح سلوک |
|
یہ بجا ہے کہ ابلیس مردود ہے وہ مگر وسوسوں تک ہی محدود ہے اور ترے پاس تو عقل موجود ہے تیرے اندر ہے ادراکِ سود و زیاں آج کے نوجواں سن لے میری فغاں امتِ مسلمہ پر تو بن آئی ہے اور تُو گیند بلے کا شیدائی ہے تجھ پہ کیوں اس قدر بے حسی چھائی ہے کیوں نہیں لیتا ہاتھوں میں تیر و کماں آج کے نوجواں سن لے میری فغاں خود کو محفوظ کر کوئی دیوار اٹھا اب بہت ہو چکی اب تو ہتھیار اٹھا یہ بھی سنت ہے ہاتھوں میں تلوار اٹھا ورنہ مٹ جائے گا تیرا نام و نشاں آج کے نوجواں سن لے میری فغاں