روح سلوک |
|
قربِ خدا کا جام حقیقت میں وہی قربِ خدا کا جام لیتا ہے کسی اللہ والے کا جو دامن تھام لیتا ہے تو اس کی کیفیت پر اہلِ عشرت رشک کرتے ہیں جو اپنے دل میں لطفِ حسرتِ ناکام لیتا ہے فدا کرتا ہے مولیٰ پر جو آنکھوں کی مٹھاس اپنی حلاوت کا وہ اپنے قلب میں انعام لیتا ہے خدا نے جب بلایا تھا بتوں کے پاس جاتا تھا بتوں نے جب ستایا تو خدا کا نام لیتا ہے گزرتا ہے دیارِ حسن سے جب عشق کا مارا تو دل پر چوٹ لگتی ہے جگر کو تھام لیتا ہے کسی محبوبِ فانی کو نہیں دیتا ہے دل اپنا اثرؔ اس باب میں ہوش و خرد سے کام لیتا ہے