روح سلوک |
|
عشق کا ساز ہے جذبِ پنہاں کی لے منہ کو لگتی نہیں اس کے دنیا کی مے جس نے پی لی ہے تیری شرابِ کہن ہے کراچی میں بھی ایک تھانہ بھون فہم کی چاندنی صحبتوں کا دیا علم کی روشنی عشق کا راستہ اتباعِ شریعت میں دیوانہ پن ہے کراچی میں بھی ایک تھانہ بھون شاذ و نادر ہی دنیا میں ہیں راہبر جس کے ہوں مقتدی اہلِ علم اس قدر ماہرِ فن کے ہیں قدرداں اہلِ فن ہے کراچی میں بھی ایک تھانہ بھون یہ کہ عشقِ حقیقی کی ہے درسگاہ اس میں سکھلائی جاتی ہے پر درد آہ اس کو کہتے ہیں روحانیت کا چمن ہے کراچی میں بھی ایک تھانہ بھون