رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے
اکبر الہٰ آبادی مرحوم کے شعر پر تضمین کی گئی نظم
وہی تاریخ جس کی رہ گئی تھی بس فسانے میں
وہ جو مظلوم بن کر کل تلک تھا آستانے میں
وہی مصروف ہے اب ظلم کی دیوار ڈھانے میں
مگر کچھ مہرباں مشغول ہیں کانٹے بچھانے میں
رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جا جا کے تھانے میں
کہ اکبر نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں
نئی تہذیب کا یہ قتلِ عام اچھا نہیں لگتا
پڑھے لکھوں کو اسلامی نظام اچھا نہیں لگتا
غلاموں کو مئے وحدت کے جام اچھا نہیں لگتا
یہ وہ بندے ہیں جن کو رب کا نام اچھا نہیں لگتا
رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جا جا کے تھانے میں
کہ اکبر نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں
بھلائی لاکھ پھیلائے برائی کیوں مٹاتا ہے
شرابِ معصیت کا جام منہ سے کیوں چھڑاتا ہے
کرے اپنی عبادت دوسروں کو کیوں بلاتا ہے
یہ خود تو جاگتا ہی ہے جہاں بھر کو جگاتا ہے