ہم اس سے دور ہوگئے کتنا عجیب ہے
شہ رگ سے بھی جو ذات زیادہ قریب ہے
اور کسی مقام پر وہ اپنے رب کی حضور دعا گو ہے:
الٰہی چلچلاتی دھوپ ہے غفلت کی اور ہم ہیں
تو اپنی یاد کا سر پر ہمارے سائباں کردے
الغرض وہ جہاں جو کہتا ہے موقع و مناسبت کے اعتبار سے خوب کہتا ہے۔
حمد کے بعد اثرؔ نے بجا طور پر صنفِ نعت کو بھی امت کی عملی زندگی میں انقلاب لانے کے لئے ایک موثر ذریعہ کے طور پر استعمال کیا ہے جو وقت کی اہم ضرورت ہے مثلاً
بہت سننے کو سیرت پر ہمیں تقریر ملتی ہے
اطاعت کی مگر پیروں میں کم زنجیر ملتی ہے
پہلے عمل میں ان کی اثرؔ پیروی کرو
پھر اس کے بعد دعویٰ ٔ عشق نبی کرو
نبی سے عشق کا دعویٰ سر آنکھوں پر مگر اے دوست
محبت کیا عمل کی قید سے آزاد ہوتی ہے
ہم ایسے خود غرض عشاق ہیں جو اپنے آقا کی
اطاعت بھول جاتے ہیں شفاعت یاد ہوتی ہے
جہاد کے موضوع پر بھی اس کا قلم کسی سے پیچھے نہیں