روح سلوک |
|
نعت امت کی راہ راہِ ہدایت سے کٹ گئی جب زندگی حضور ﷺ کی سنت سے ہٹ گئی میں خواب ہی میں جانبِ طیبہ تھا گامزن فرطِ خوشی سے نیند ہی میری اُچٹ گئی دربارِ شاہِ دیں میں سبھی ایک ہوگئے نسلی تعصّبات کی زنجیر کٹ گئی جاتی ہے اب بھی خُلد کو سیدھی نبی ﷺ کی راہ یہ اور بات سوچ ہماری الٹ گئی طیبہ میں موت آئے دعا ہو گئی قبول شہرِ نبی ﷺ میں زیست کی زنجیر کٹ گئی اذنِ سفر کبھی تو ملے گا یہ سوچ کر طیبہ کے راستے پہ مری فکر ڈٹ گئی تقدیر بھی اثرؔ پہ ہوئی مہربان ہے مدحِ رسولِ پاک ﷺ سے قسمت پلٹ گئی