تابِ نظارہ نہیں ہوتا
اِس سمت کبھی تابِ نظارہ نہیں ہوتا
گر دوسری جانب سے اشارہ نہیں ہوتا
عاصی کیلئے کوئی بھی چارہ نہیں ہوتا
گر آپ کی رحمت کا سہارا نہیں ہوتا
اعمال بھی اُس شخص کے پیارے نہیں ہوتے
اللہ کے پیاروں کا جو پیارا نہیں ہوتا
ہم تھوڑے سے دیں پر تو کریں صبر و قناعت
ہاں تھوڑی سی دنیا پہ گزارا نہیں ہوتا
اب دوستی کا دوستو معیار یہی ہے
جو اُن کا نہیں ہوتا ہمارا نہیں ہوتا
آتا نہیں باطن میں کبھی نورِ ولایت
ظاہر کو جو سنت سے سنوارا نہیں ہوتا
تکیہ تو فقط ذاتِ خدا پر ہی روا ہے
غیروں کا سہارا تو سہارا نہیں ہوتا