نعت
عالمِ مے نوشیِ عشاق بھی کیا خوب ہے
ساغرِ دل ہے نبی ﷺ کی یاد کا مشروب ہے
خود خدائے پاک بھی محبوب رکھتا ہے اسے
جسکو محبوبِ خدا کی ہر ادا محبوب ہے
کاش ایسے شخص پر کھل جائے سنت کا وقار
وہ جو شان و شوکتِ اغیار سے مرعوب ہے
غیر سے الفت میں رسوائی کا ڈر ہے جس طرح
انحرافِ عشق آقا ﷺ اس طرح معیوب ہے
دیگر اصنافِ سخن تسلیم کرتا ہوں مگر
فکر میری مدحتِ سرکار ﷺ سے منسوب ہے
مجھ پہ غالب آئیں کیسے اہلِ دنیا کے طریق
دل زہے قسمت نبی ﷺ کی یاد سے مغلوب ہے
اے اثرؔ شمس و قمر کی رفعتیں اپنی جگہ
پر مجھے تو نقشِ پائے شاہِ دیں مطلوب ہے