روح سلوک |
|
مثل کر گس نہیں باز شاہی ہے تو سچ یہی ہے دین حق کا سپاہی ہے تو اہل باطل کہ حق میں تباہی ہے تو آگے بڑھ ٹوٹ پڑ مثل برق ٹپاں آج کے نوجواں سن لے میری فغاں ہے توکّل تیرا صرف اللہ پر نقشِ پائے نبوت تیری رہگزر ابنِ قاسم و ٹیپو تیرے راہبر سوئے منزل رواں ہے تیرا کارواں آج کے نوجواں سن لے میری فغاں رب کی نصرت ترے ساتھ ہے بالیقیں جان کی اس لئے تجھ کو پروا نہیں تیرا مسکن ہے دراصل خلدِ بریں تیری مشتاق ہیں کب سے حورِ جناں آج کے نوجواں سن لے میری فغاں