نعت
ہے جو ارماں نخلِ ایماں ہو ثمر آراستہ
شاخِ دل عشقِ نبی ﷺ کے گل سے کر آراستہ
اور تو کوئی نہیں وجہِ وجودِ کائنات
بزمِ عالم ہے پئے خیر البشر ﷺ آراستہ
کوچۂ شاہِ زماں کی زندگی کیا خوب ہے
شام دلکش شب فروزاں اور سحر آراستہ
سبز گنبد کا تصور جاگزیں کیا ہو گیا
ہوگئے قلب و جبیں روح و نظر آراستہ
آئے ویرانے میں بھی لطفِ بہارِ گلستاں
الفتِ سرکار ﷺ سے ہو دل اگر آراستہ
پر کشش لگنے لگا ہے قامتِ افکار بھی
ہے لباسِ حرفِ مدحت کس قدر آراستہ
رہروِ طیبہ کی پھر تم دیکھنا سج دھج اثرؔ
اذنِ آقا ﷺ کر تو دے پہلے سفر آراستہ