تارِ منفی و مثبت
زندگی کا لطف سچ پوچھو تو بس سنت میں ہے
ایسا لگتا ہے کہ جیسے آدمی جنت میں ہے
وہ کہاں لاکھوں برس کی بے ریا طاعت میں ہے
فائدہ جو اہلِ دل کی دو گھڑی صحبت میں ہے
آپ جس حالت میں خوش ہیں اے مرے ربِّ کریم
آپ سے خوش آپ کا بندہ اسی حالت میں ہے
ایک جانب خواہشات اور اک طرف خوفِ خدا
بجلیِ ایمان تارِ منفی و مثبت میں ہے
پھر حصولِ زر کی خاطر کیوں میں سر گرداں پھروں
وہ مجھے مل کر رہے گا جو مری قسمت میں ہے
اے خدا میری بھی فرما دیجئے اصلاحِ نفس
آپ قادر ہیں ہر اک شئے آپ کی قدرت میں ہے
اک معمہ ہے اثرؔ سارے زمانے کے لئے
جیسا صورت میں ہے کیا ویسا ہی وہ سیرت میں ہے