تقویٰ کی عمارت
اثرؔ جب مہرباں انساں پہ قسمت ہونے لگتی ہے
کسی اللہ والے سے محبت ہونے لگتی ہے
نظر پر جب خدا کی نظرِ رحمت ہونے لگتی ہے
تو بن چاہے بھی نظروں کی حفاظت ہونے لگتی ہے
صدورِ معصیت تو درکنار اہلِ محبت کو
معاصی کے تصور سے بھی وحشت ہونے لگتی ہے
وہیں ابلیس رکھ دیتا ہے بم لطفِ معاصی کا
جہاں تعمیر تقویٰ کی عمارت ہونے لگتی ہے
وہ جس کے دل میں عشقِ مصطفی ﷺ کا باغ لگ جائے
تو اس کے رخ پہ بھی تزئینِ سنت ہونے لگتی ہے
رہوں بیدار تو میرے تصور میں وہ رہتے ہیں
جو سوجائوں تو خوابوں میں زیارت ہونے لگتی ہے
چمک اٹھتا ہے وہ ذرہ مہ و خورشید کی مانند
کہ جس پر شیخ کی نظرِ عنایت ہونے لگتی ہے
محبت صرف مرشد سے نہیں ہے، مجھ کو مرشد سے
محبت کرنے والوں سے محبت ہونے لگتی ہے