نصیحت
یاد رکھنا یہ نصیحت دیکھنا غفلت نہ ہو
ورنہ پھر روزِ جزا خجلت نہ ہو حسرت نہ ہو
خود کو ہم مصروف رکھیں اس قدر طاعات میں
نفس و شیطاں کے لئے ہم کو ذرا فرصت نہ ہو
باوجودِ روشنی گاڑی رکے ایندھن بغیر
فیض کیا پہنچے جہاں پر علم ہو صحبت نہ ہو
فکر ہوجائے جو اپنی ذات کی اصلاح کی
دوسروں پر تبصرہ تہمت نہ ہو غیبت نہ ہو
خالقِ گلشن اگر اپنی نگاہیں پھیر لے
گل نہ ہو خوشبو نہ ہو رنگت نہ ہو نکہت نہ ہو
آبشارِ نورِ سنت اس قدر برسایئے
راہِ حق میں دور تک تاریکیِ بدعت نہ ہو
حاکمِ اعلیٰ بھی ہیں وہ اور حکیمِ بے مثال
غیر ممکن ہے کہ ان کے حکم میں حکمت نہ ہے
نفس و شیطاں کے محاذِ جنگ پر ڈٹ کر تو دیکھ
غیر ممکن ہے جہانِ غیب سے نصرت نہ ہو