میں نہیں مانتا مغربی ساز کو
میں نہیں جانتا روسی آواز کو
کوئی سمجھے تو اسلام کے راز کو
اس نے کیوں حکم پردے کا ہم کو دیا
مائوں بہنوں سے ہے یہ میری التجا
خود کو پردے میں رکھیں برائے خدا
میں نے مانا ترقی کا یہ دور ہے
اس صدی کا تقاضا بھی کچھ اور ہے
پر یہ نکتہ بھی تو قابلِ غور ہے
کیا ترقی میں مانع ہے شرم و حیا
مائوں بہنوں سے ہے یہ میری التجا
خود کو پردے میں رکھیں برائے خدا
مجھ کو تسلیم نیت بہت صاف ہے
اس میں کچھ شک نہیں دل بھی شفاف ہے
پر یہ خود ہی کہیں کیا یہ انصاف ہے
حکم قرآن کا ہم نے رد کردیا
مائوں بہنوں سے ہے یہ میری التجا
خود کو پردے میں رکھیں برائے خدا