نعت
اُس پہ نظارہ ہے لازم روضۂ سرکار ﷺ کا
شوق ہے دنیا میں جس کو خلد کے دیدار کا
راستہ کوئی تو ہو وصلِ شہِ ابرار ﷺ کا
دیر کا ہو دور کا ہو دَیر کا یا دار کا
باعثِ صد فخر ہے آقا ﷺ گدائی آپ کی
غیرتِ سلطاں ہے سائل آپ کے دربار کا
چارہ گر کو آخرش تسلیم کرتے ہی بنی
ہے علاج اِذن حضوری ہجر کے بیمار کا
قابلِ صد رشک ہے صدیق اکبرؓ کی پسند
دیکھ لینا اک نظر چہرہ مرے سرکار ﷺ کا
آئو کچھ طائف کی گلیوں میں بھی دے لیں حاضری
ذکر جب چھڑ ہی گیا ہے مصر کے بازار کا
مجھ میں کب ہے جراتِ دعوائے الفت اے اثرؔ
میں تو عاشق ہوں غلامانِ شہِ ابرار ﷺ کا