حمد
چھا گیا رنگِ سخن پر جب تری مدحت کا پھول
بس اسی دن سے مہک اٹھا مری قسمت کا پھول
خارِ ذلت سے جو گزرے رب العزت کے لئے
رب العزت کیوں نہ بخشے پھر اسے عزت کا پھول
گر گیا ہے اب نگاہوں سے مری ہر ماسوا
باغِ دل میں مسکراتا ہے تری عظمت کا پھول
خارِ عصیاں سے ہوا ہے دامنِ دل تار تار
چارہ گر اس زخم کا مرہم تری نسبت کا پھول
اے مسلماں خالق گلشن کے در پر سر جھکا
شاخِ نخل دہر پر کھل جائے گا رفعت کا پھول
عقل حیراں رہ گئی ہے دیکھ کر ان کا کرم
اک طرف عصیاں کے کانٹے اک طرف رحمت کا پھول
خالقِ گلشن کی خوشبو بس گئی ایسی اثرؔ
اب کسی صورت نہیں بھاتا کسی صورت کا پھول