تجدیدِ راہِ طریقت
محنت نہیں رہی وہ مشقت نہیں رہی
دشوار اب تو راہِ طریقت نہیں رہی
اب قلت طعام کی طاقت نہیں رہی
اور قلت کلام کی شدت نہیں رہی
سونا گناہ کرنے سے بہتر ہے دوستو
یوں قلت منام کی حاجت نہیں رہی
ارشاد یہ مجددِ عہدِ رواں کا ہے
لوگوں میں اب وہ قوت و ہمت نہیں رہی
لیکن عجیب بات کہ ذکرِ خدا میں اب
ہم میں تمیز منفی و مثبت نہیں رہی
جس کو بھی دیکھو ذکر و نوافل میں ہے مگن
مقصود تھی جو اصل عبادت نہیں رہی
راتوں کو جاگنے کا تو معمول بن گیا
دن میں مگر نظر کی حفاظت نہیں رہی
یوں تو غلافِ کعبہ پکڑ کر ہیں اشکبار
پر دل میں کعبے والے کی عظمت نہیں رہی