عشق کی کرامت
علم سے نہ حکمت سے زور سے نہ طاقت سے
عقل دل کے تابع ہے عشق کی کرامت سے
دل خدا کا گھر ہے جب دل میں غیر آئے کیوں
دل کو دل بنانا ہے اہلِ دل کی صحبت سے
اک نظر نے ساقی کی کیا سے کیا کیا مجھ کو
میں خود اپنی حالت کو دیکھتا ہوں حیرت سے
پائے گا یقینا وہ قرب ربِّ کعبہ کا
شیخ کو جو دیکھے گا اک نظر محبت سے
جس کو شوق ہو بیٹھے عاشقانِ حق کے پاس
عشقِ حق تو ملتا ہے عاشقوں کی صحبت سے
معرفت کی کانیں تو اہلِ معرفت ہی ہیں
معرفت نہیں ملتی کثرتِ عبادت سے
لفظ خود صحابی کا ہے اثرؔ دلیل اس کی
دین جگ میں پھیلا ہے اہلِ دل کی صحبت سے
حُبِّ شیخ کی نعمت اے اثرؔ زہے قسمت
دل میں بس گئی صورت مستقل زیارت سے