روح سلوک |
|
جو بھی انسان مقصد سے پھر جائیگا وہ تو خود ہی جہنم میں گر جائیگا اور خود ہی جلائے گا اپنا بدن سنئے پردیس میں آپ ذکرِ وطن شہرِ طاعت میں آباد ہو جائیے فکر دنیا سے آزاد ہو جائیے خلد بن جائیں گے پھر یہ دشت و دمن سنئے پردیس میں آپ ذکرِ وطن باغ یہ کب تلک یہ کلی کب تلک مثلِ بلبل کے یہ نغمگی کب تلک فکرِ صحرا بھی کیجے اسیرِ چمن سنئے پردیس میں آپ ذکرِ وطن آپ کب تک چلیں گے ہوائوں کے ساتھ ان عزیزوں کے ساتھ آشنائوں کے ساتھ اب تو بننا پڑے گا روایت شکن سنئے پردیس میں آپ ذکرِ وطن