روح سلوک |
|
حمد ہم اُس سے دور ہو گئے کتنا عجیب ہے شہ رگ سے بھی جو ذات زیادہ قریب ہے ناراض ہو وہ جس سے وہ سب سے بڑا شقی جو اس کو خوش کرے وہ بڑا خوش نصیب ہے جو اس کو یاد رکھے وہی دوست ہے مرا جو اس کو بھول جائے وہ میرا رقیب ہے تو دل میں ہو تو خارِ بیاباں بھی پھول پھول تیرے بغیر گلشنِ عالم مہیب ہے تیری رضا بغیر زباں تک نہ ہل سکے ثابت ہوا کہ تیرا کرم ہی خطیب ہے کیونکر نہ مستجاب دعائے اثرؔ ہو پھر پیشِ نظر جو آپ کا اسمِ مجیب ہے