روح سلوک |
|
حمد یکتا خدا کی ذات ہے اپنی صفات میں اس کا شریک کوئی نہیں کائنات میں آئے نہ اس کی بات تو بے بات کی ہے بات کرتا ہوں اس کی بات جبھی بات بات میں قرطاس و خامہ وجد میں آئے زہے نصیب کیف و سرور ایسا ملا حمد و نعت میں اس سے ہی مانگ اس سے ہی امید رکھ سدا نقصان و نفع سود و زیاں جس کے ہاتھ میں عنبر شمامہ مشک ہو خس ہو کہ عود ہو خوشبو اسی کی پاتا ہوں میں عطریات میں اک خالقِ حیات پہ مرنا جو سیکھ لے لاکھوں حیات پائے گا اپنی حیات میں تفریقِ رنگ و نسل برائے شناخت ہے اور ہم الجھ گئے ہیں اثرؔ ذات پات میں