روح سلوک |
|
آرزو یہ ممکن تھا حضورِ شیخ سے دوری نہیں ہوتی مگر انسان کی ہر آرزو پوری نہیں ہوتی میں خود مجبور ہوتا ہوں کسی کے عشقِ پنہاں سے ہے مجبوری یہی اپنی کہ مجبوری نہیں ہوتی تصور روئے جاناں کا ہمیشہ ساتھ رہتا ہے بظاہر دور رہتا ہوں مگر دوری نہیں ہوتی مجھے تسلیم ہے عشاق کو اعذار لاحق ہیں مگر محبوب کے رستے میں معذوری نہیں ہوتی جدا ہوتا ہے ہر عاشق سے اس دنیا کا ہر محبوب فقط اک قربِ مولیٰ ہے کہ مہجوری نہیں ہوتی ٭٭٭٭ عنوان ختم ہو گئے فریاد کے اثرؔ اب صرف آہ آہ کئے جارہا ہوں میں