روح سلوک |
|
باغباں کی کرامت نہ جانے کون سی اُس نے ادھر نظر ڈالی کہ اپنی ہستی ہی میں نے فروخت کر ڈالی یہ باغباں کی کرامت نہیں تو پھر کیا ہے جھکی ہے بارِ ثمر سے چمن کی ہر ڈالی زہے نصیب کہ پھل ہوں میں ایسی ڈالی کا جو نخلِ دین کی سب سے ہے معتبر ڈالی ٭٭٭٭ قطعہ مل گئی ہے جب سے تقویٰ کی حیات رشکِ جنت ہوگئی ہے کائنات وہ بھی کیسا پہلواں ہے اے اثرؔ نفس کے ہاتھوں جو کھا جاتا ہے مات