روح سلوک |
|
خوش گمانِ آب و گِل ہو بدگمانِ اہلِ دل آدمی سب کچھ ہو لیکن اتنا بدقسمت نہ ہو باوجودِ شیخِ کامل تزکیہ ممکن نہیں جب تلک ان کی مشیت، فضل اور رحمت نہ ہو غائبانہ ذکرِ مرشد سے بھلا سیری کہاں بندئہ ناچیز جب تک حاضر خدمت نہ ہو کس طرح روشن ہو پھر حمامِ تقویٰ اے اثرؔ نفس میں موجود جب تک آتشِ شہوت نہ ہو ٭٭٭٭ خون کا سمندر جگر زخمی ہے سینہ زیرِ خنجر لے کے آیا ہوں میں تیرے واسطے اک قلبِ مضطر لے کے آیا ہوں پیالہ خم نہیں نہریں نہیں دریا نہیں یارب ترے دربار میں خوں کا سمندر لے کے آیا ہوں