روح سلوک |
|
نعت اثرؔ یوں تو اک عام انساں ہوں میں شہِ دیں ﷺ کی نسبت پہ نازاں ہوں میں کہاں میں کہاں نقشِ پائے نبی ﷺ خود اپنے مقدر پہ حیراں ہوں میں ہے طیبہ کے گلشن سے نسبت مری جبھی تو سراپا گلستاں ہوں میں جو امت کی خاطر بہائے لہو تو اس ذات پر کیوں نہ قرباں ہوں میں محبت نبی ﷺ کی اگر دل میں ہے اطاعت سے کیونکر گریزاں ہوں میں اطاعت سکھا دی نبی ﷺ کی مجھے محبت کا ممنونِ احساں ہوں میں قدم سوئے طیبہ اٹھے کیا اثرؔ کہ شاداں و فرحاں غزل خواں ہوں میں