روح سلوک |
|
یہ مانا تجھ میں ہے جوشِ جوانی حقیقت تجھ کو لگتی ہے کہانی یہ ہے دراصل غفلت کی نشانی ابھی سر سے نہیں گزرا ہے پانی ابھی توبہ کا دروازہ کھلا ہے معاصی ہوگئے تجھ سے جہاں پر تو کچھ نیکی بھی کرلے تُو وہاں پر ترا بھی ذکر ہوگا آسماں پر جبیں رکھ دے تُو ان کے آستاں پر ابھی توبہ کا دروازہ کھلا ہے اثرؔ جاگو بھی اب آنکھیں تو کھولو معاصی کو نہ تم رحمت سے تولو سیاہی دل کی سب اشکوں سے دھولو ندامت سے گناہوں پر جو رو لو ابھی توبہ کا دروازہ کھلا ہے