روح سلوک |
|
نظر کی کرامت حسنِ بتاں سے خود کو بہت دور کردیا مجھ کو خدا کے عشق نے مجبور کردیا آنکھوں نے دی گواہی وتعزُ من تشاء گمنام ہونے والوں کو مشہور کردیا اے دوست ان کی راہ کا غم بھی عجیب ہے جس نے غمِ حیات کو کافور کردیا بے کیف ہو گیا تھا تغافل سے دل مگر ذکرِ خدائے پاک نے مسرور کردیا صرفِ نظر کیا تو حسینوں نے یوں کہا کیا شے ہے جس نے آپ کو مغرور کردیا بعد از گناہ مرہمِ توبہ نہ رکھ سکے یوں اپنے زخمِ روح کو ناسور کردیا اپنی طرف بتوں نے بلایا بہت مگر حکمِ خدا سے شیشۂ دل چور کردیا