پردیس میں ذکرِ وطن
چھوڑ کر دارِ فانی کو جانا ہے جب
اور اللہ کو منہ دکھانا ہے جب
پھر بدل لیجئے آپ اپنا چلن
سنئے پردیس میں آپ ذکرِ وطن
کب یہ دنیا بنی ہے بقا کے لئے
دل نہ اس سے لگائیں خدا کے لئے
یہ ہے دھوکے کا گھر یہ ہے دارلمحن
سنئے پردیس میں آپ ذکرِ وطن
اک نہ اک دن اثرؔ ہم تو مرجائیں گے
دارِ فانی سے جب کوچ کر جائیں گے
ساتھ کچھ بھی نہ ہوگا سوائے کفن
سنئے پردیس میں آپ ذکرِ وطن
قبر میں جب یہ میت اتر جائے گی
ساری مخلوق پھر اپنے گھر جائے گی
کوئی ساتھی نہ ہوگا نہ دولت نہ دھن
سنئے پردیس میں آپ ذکرِ وطن