نعت
سرِ محشر تپِ خورشیدِ محشر کا مجھے کیا ڈر
کہ میں نے اوڑھ لی ہے مدحتِ سرکار کی چادر
یہی اک آس ہے میری یہی اک پیاس ہے میری
پلا دیں شربتِ دیدار مجھ کو ساقیِ کوثر ﷺ
دلیلِ وسعتِ افکار میری اور کیا ہوگی
کہ مدحِ سرورِ عالم ﷺ ہے میری فکر کا محور
مری خواہش مرے ارماں مرا حاصل مری منزل
مری دنیا مرا عقبیٰ مرے آقا ﷺ مرے سرور ﷺ
پئے مدحت اٹھاتا ہوں میں قرطاس و قلم جب بھی
تو کھل اٹھتے ہیں پھول الفاظ کے اشعار میں ڈھل کر
مدینے کی نہ ہو جس میں تڑپ وہ زندگی کیا ہے
مرے نزدیک تو اس زندگی سے موت ہے بہتر
اثرؔ جب رفعتِ حرفِ ثناء کی حد نہیں کوئی
رسائی پا سکیں کیا طائرِ فکرِ رسا کے پر