روح سلوک |
فیضِ چارہ گر فیضِ چارہ گر سمجھتا ہوں اسے ایک میٹھا درد جو سینے میں ہے تیرا چہرہ آنکھ سے اوجھل سہی تیری صورت دل کے آئینے میں ہے اک ترا دیدار ہے وجہِ حیات اور آخر لطف کیا جینے میں ہے جام و ساغر میں کہاں اے ساقیا وہ مزا آنکھوں سے جو پینے میں ہے ٭٭٭٭ حضرتِ اقدس کی سفرسے تشریف آوری پر غمزدوں کے لئے لائی ہے خوشی آج کی رات دیکھئے شاداں و فرحاں ہیں سبھی آج کی رات صحن گلشن میں بہاراں کی ہے آمد آمد کھلنے والی ہے ہر اک دل کی کلی آج کی رات