روح سلوک |
|
عہد شباب میں قربان ہوجا پیر پر عہدِ شباب میں کردے اضافہ عشق و محبت کے باب میں گر شوق ہے تو بیٹھ کسی اہلِ دل کے پاس ملتا نہیں یہ دردِ محبت کتاب میں دوزخ سے قبل مجرم عشقِ مجاز کو جلنا پڑے گا آتشِ دل کے عذاب میں اس خالقِ بہشت کو ناراض جو کرے گزرے نہ اس کی زندگی کیونکر عذاب میں مڑ مڑ کے دیکھتے ہیں وہ پردیس کی طرف وہ شہ سوار پائوں ہیں جن کے رکاب میں اہلِ خرد بھی ہوش گنوا بیٹھتے اثرؔ ہوتا نہ گر وہ حسن کا خالق حجاب میں