کافر مسلماں ہوگیا
حسن کا جغرافیہ بدلا تو حیراں ہوگیا
’’سرخ کافر تھا جو بچپن میں مسلماں ہوگیا‘‘
وقت کی آندھی اڑا کرلے گئی کلیوں کا حسن
جو کبھی رشکِ چمن تھا اب بیاباں ہوگیا
چڑھتے سورج کے پجاری ہوگئے کیونکر فرار
کیا ہوا شہرِ نگاراں کیسے ویراں ہوگیا
اب نگاہِ شوق ہی اٹھتی نہیں ہے اس طرف
پرچۂ غضِ بصر صد شکر آساں ہوگیا
کل تلک جو نوکِ مژگاں پر دیا کرتے تھے جاں
آج جب مونچھوں کو دیکھا تو ہراساں ہوگیا
عقل آئی حسنِ فانی کا جنازہ دیکھ کر
جو پرستارِ بتاں تھا اہلِ ایماں ہوگیا
کمسنی میں جس کی خاطر رہتے تھے نالہ کناں
عہدِ پیر میں اسے دیکھا تو نالاں ہوگیا
مطلع کا مصرعِ ثانی حضرتِ اقدس نوراللہ مرقدہ کا ہے