دعا
جو غافل ہیں انہیں بھی ذکر کی توفیق عطا کردے
جو ہرجائی ہیں یارب تو انہیں بھی باوفا کردے
ہوں میں بھی منتظر اک جامِ قربِ حق کا مدت سے
میری جانب بھی اب نظرِ کرم اے ساقیا کردے
مقامِ حضرتِ اقدس ہو ہم پر منکشف یارب
بصارت تونے بخشی ہے بصیرت بھی عطا کردے
کوئی دکھلائے تو اس عہد میں حاذق طبیب ایسا
دوائے ترش بھی جو جامِ شیریں میں ملا کردے
میں نالائق ہوں اور نالائقی کی میں نے حد کردی
سو تو بھی اے کریم اپنا کرم بے انتہا کردے
لگائی مہرِ سائل ’’انتم الفقراء ‘‘ فرما کر
تو داتا ہے غنی ہے ہم فقیروں کا بھلا کردے
کچھ اس میں شک نہیں ناقدریاں ہم سے ہوئیں لیکن
الہٰی در گزر ہم خستہ حالوں کی خطا کردے
تو خالق ہے تو مالک ہے تو قادر ہے تو شافی ہے
ہمارے حضرتِ اقدس کو بھی صحت عطا کردے