صحبتِ اہلِ نظر
مہرباں بندے پہ جس دم حق تعالیٰ ہوگیا
دیکھتے ہی دیکھتے اللہ والا ہوگیا
شیخ سے جس کا تعلق ڈھیلا ڈھالا ہوگیا
نفس و شیطاں کے لیے وہ ترنوالہ ہوگیا
ہے تدارک کوئی محرومیٔ قربِ خاص کا
لاکھ توبہ سے گناہوں کا ازالہ ہوگیا
دوسروں کی جوتیوں کی میں حفاظت میں لگا
بس اسی دوران گم میرا دوشالہ ہوگیا
چھٹ گئیں مایوسیاں نالایقی کے باوجود
آپ کی شانِ کریمی سے جو پالا ہوگیا
ہم فقیروں کو بھلا کشکول کا کیا احتیاج
دونوں ہاتھوں کو ملایا اور پیالہ ہوگیا
میں بھی ہوتا شائقِ حسنِ بتاں لیکن اثرؔ
صحبتِ اہلِ نظر سے ذوق اعلیٰ ہوگیا