روح سلوک |
|
ایسا لگا فراق میں صدیاں گزر گئیں کہنے کو تھی جدائی فقط ایک ماہ کی آخر کوئی مٹھاس تو صرفِ نظر میں ہے تکلیف ہم اٹھاتے نہیں خوامخواہ کی ٭٭٭٭ محبت کا سمندر مزہ جان دینے میں آتا ہے کیسے کوئی ان کے قدموں پہ مر کے تو دیکھے محبت کا ہے کتنا گہرا سمندر ذرا کوئی اس میں اتر کے تو دیکھے