کلیجہ منہ کو آتا ہے
کوئی عاشق مزاج اپنی نظر کو جب بچاتا ہے
تو آرے دل پہ چلتے ہیں کلیجہ منہ کو آتا ہے
رہِ محبوب کے تو قید خانے بھی احب ہیں اب
تو ان کے راستے کے پیچ و خم سے کیا ڈراتا ہے
یہ مانا راہ حق میں غم تو آتے ہیں پر عاشق کو
تجلّی جب نظر آتی ہے ہر غم بھول جاتا ہے
اگر ہے عشق کا دعویٰ تو پھر دل بھی بڑا رکھنا
کہ ہر محبوب اپنے عاشقوں کو آزماتا ہے
’’فقد اٰذنتہ بالحرب‘‘ کا اعلان بھی سن لے
کسی اللہ والے کا جو کوئی دل دُکھاتا ہے
کبھی محبوب کا شکوہ زباں پر لا نہیں سکتا
کہ عاشق تو ہمیشہ زخم کھا کر مسکراتا ہے
زہے قسمت کہ ان کی یاد ایسی بس گئی دل میں
اثرؔ بھولے سے بھی ان کو بھلانا بھول جاتا ہے
ؔؔ ؎ اشارہ اس حدیث قدسی کی طرف ہے جس میں اعلان باری ہے’’جو میرے ولی سے عداوت رکھے اس سے میرا اعلانِ جنگ ہے۔‘‘