روح سلوک |
|
حمد وجدان کی لے پر ترا پیغام سنا ہے دیکھا تو نہیں تجھ کو ترا نام سنا ہے ہے صدق نجات اور اثرؔ کذب ہلاکت اک مخبرِ صادق ﷺ سے یہ پیغام سنا ہے سو قتل کے مجرم کو بھی دیتا ہے معافی رحمت ہے ہر اک شے پہ تری عام سنا ہے تُو جس کا ہوا اس کا دوعالم میں بنا کام چرچہ یہ دوعالم میں ترا عام سنا ہے کیا ہوگا ترے لذتِ دیدار کا عالم دیوانوں نے اب تک تو ترا نام سنا ہے پائی ہے بلندی جو میرے دل نے یقیں کی سجدے میں گرا ہے بتِ اوہام سنا ہے جب جوش میں آتی ہے تری شانِ کریمی دیتا ہے خطائوں پہ بھی انعام سنا ہے