تقویٰ کا اجالا
آنکھوں میں بھی تقویٰ کا اجالا نہیں ہوتا
جب قلب میں اللہ تعالیٰ نہیں ہوتا
ہو جس کی نگاہوں میں بسا خالقِ گلشن
ہرگز وہ اسیرِ گلِ لالہ نہیں ہوتا
لُٹ جاتا ترے قرب کی دولت کا خزانہ
آنکھوں کی حفاظت کا جو تالا نہیں ہوتا
کیچڑ میں معاصی کے پھسل جاتا اثرؔ بھی
مالک نے اگر اس کو سنبھالا نہیں ہوتا
اُس وقت بھی ہوتی ہے کوئی ذات ترے ساتھ
جس وقت کوئی دیکھنے والا نہیں ہوتا
ہے باعثِ تنویرِ جہاں خالقِ خورشید
سورج کے نکلنے سے اجالا نہیں ہوتا
پستی کی طرف دیکھتا شاہین بھی لیکن
آنکھوں میں اگر عالمِ بالا نہیں ہوتا
دنیا میں اثرؔ تجھ کو بھلا جانتا کوئی
گر حضرتِ والا کا حوالہ نہیں ہوتا